نیویارک : کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آ ئی ہے جو سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے۔ ا ومی کرون خود ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے جو 2021 میں سب سے پہلے افریقہ میں سامنے آئی تھی یہ کورونا کی تمام قسموں سے زیادہ پھیلنے والی قسم ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اومی کرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 اس وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے لیکن یہ زیادہ دیر تک لوگوں کو بیماری میں مبتلا نہیں کیے رکھتی ۔
کوویڈ کمیٹی کی سربراہ نے بتایا کہ عالمی حکام کو تشویش ہے کہ اومی کرون کی یہ نئی ذیلی قسم کتنی تیزی سے شمال مشرقی امریکا میں پھیل رہی ہے ، جس کی وجہ سے یہ وہاں زیادہ عام قسم بن چکی ہے۔
اس کے بہت زیادہ متعدی ہونے کی وجہ اس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہیں جس کے باعث یہ بہت آسانی سے خلیات میں داخل ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے 29 ممالک میں اب تک ایکس بی بی 1.5 کے کیسز سامنے آئے ہیں مگر یہ قسم زیادہ بڑے پیمانے پر موجود ہوسکتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں جینوم سیکونسنگ کی شرح کم ہوگئی ہے۔
عالمی ادارے کی سربراہ کےمطابق ابھی ایسا ڈیٹا موجود نہیں جس سے معلوم کیا جا سکےکہ اومی کرون کی دیگر اقسام کے مقابلے میں یہ نئی قسم لوگوں کو زیادہ بیمار کرسکتی ہے تاہم ایکس بی بی 1.5 کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ آنے والے دنوں میں جاری کی جائے گی۔
اور وائرس جتنا زیادہ پھیلے گا اس کے بدلنے کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا، ہم دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا کی مزید لہریں دیکھ رہے ہیں مگراس سے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ اس حوالے سے ہمارے اقدامات فائدہ مند ثابت ہورہے ہیں ۔
سائنسدانوں کے مطابق ویکسینز کے استعمال اور کوویڈ کا سامنا ہونے سے بننے والی اینٹی باڈیز سے بچنے کے حوالے ایکس بی بی 1.5 کی صلاحیت بہت زیادہ اچھی ہے۔
ایکس بی بی 1.5 کے ساتھ ساتھ اومیکرون کی ایک اور قسم بی ایف 7 چین میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین میں 98 فیصد کیسز اومیکرون کی ذیلی اقسام بی اے 5.2 اور بی ایف 7 کا نتیجہ ہیں۔
ایکس بی بی 1.5، ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1 کی مشترکہ خصوصیات رکھنے والی ذیلی قسم ہے اور اومی کرون کی یہ تینوں اقسام مدافعتی نظام کے ردعمل پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، مگر ایکس بی بی 1.5 میں ہونے والی ایک میوٹیشن کے باعث یہ خلیات کو زیادہ سختی سے جکڑتی ہے۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں